لیکھنی ناول -20-Oct-2023
تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر11
وہ لوگ ناشتے کے بعد سیر کرنے کے لیے چلے گے تھے
وہاں کا حسین موسم اور انکے ہنسی مذاق میں دوپہر ہوگی تھی
اور وہ لوگ وہاں کے مقامی بازار میں گھوم رہے تھے
جب وہ لڑکیاں چوڑیوں کے اسٹال پر آٸی بس ایک نگاہ دیکھ کر وہ سب آگے چلی گی مگرہادیہ وہی کھڑی تھی جب علی بالوں میں ہاتھ پھیرتا ہوا اس کے پاس آیا
کیا ہوگیا ہادیہ کیوں کھڑی ہویہاں کچھ لینا ہے کیا
وہ اس کو دیکھ کر بولا
کچھ نہیں چلو میں تو بس ویسے ہی روک گی تھی
کچھ خاص نہیں
اوکے خاص نہیں تو عام ہی بتاو
اس نے اس کی نظروں کے تعاقب میں دیکھا
او اچھا چوڑیاں تم نے چوڑیاں لینی ہیں اور تمھاری وہ سوکالڈ دوست سحرش اور وہ پاگل سدرہ اور نور نہیں روکی تمھارے لیے
وہ بولا اور خود چوڑیاں اٹھا کر دیکھنے لگا
یہ دیکھو یہ کیسی ہیں
اس نے ہلکے سبز کلر کی چوڑیاں اٹھا کر اس کی جاب بڑھاٸی
یہ تمھارے سوٹ سے میچنگ بھی ہیں
یہ لے لو اور یہ بھی دیکھو اس نے ڈیپ ریڈ کلر کی چوڑیاں اس کودی
رہنے دو میں تو ویسے ہی دیکھ رہی تھی لینی نہیں ہیں چلو وہ بولی
ارے کیوں نہیں لینی میں بول رہا ہوں تو تم لوگی
دکھاو ہم پہنا دیتا ہے ان کو چوڑی اسٹال والا لڑکا ہنس کر بولا اور ہادیہ کا ہاتھ پکڑنے لگا
او تو کیوں پہناے گا وہ لڑکا ہادیہ کا ہاتھ پکڑتا اس سے پہلے علی نے ہادیہ کاہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور اس کو غصے سے دیکھنے لگا
تیری ہمت کیسی ہو ٸیاس کو ہاتھ لگانے کی تیرا میں نے منہ توڑ دینا ہے وہ اس لڑکے کے گریبان کو ایک ہاتھ سے پکڑ کر بولا
علی پلیز روک جاو وہ چلاٸی
بھاٸی جی روک جاو میں تو ویسے پہنا رہا تھا میرا تو روز کا کام ہے
چھوڑ علی اس کو ہادیہ نے علی کو روکا جو اس وقت اس لڑکے کی پٹاٸی کرنے کے موڈ میں تھا
اب مجھے کیا پتاتھا کوٸی آپ کی بیوی کو دیکھے یاچوڑی پہناے تو آپکو برداشت نہیں وہ اپنا گریبان ٹھیک کرتٕے ہوۓ بولا
بیوی نہیں ہے ہی دوست ہے میری
کیابات ہے ابھی دوست ہے تو یہ حال ہے جب بیوی بن گی تو اس کو باہر ہی نکالو گے وہ لڑکا بولا
کیا بول رہا پاگل ہے کیا
تم یہ سب بند کرو کچھ نہیں لینا مجھے بس چلو یہاں سے تماشہ مت بناو وہ علی کو اس اسٹال سے چلنے کے لیے بولنے لگی
اسے کیسےجو تم نی لینا ہے وہ تو تم لوگی ایسے تونہٕیں جانا مجھے
یہ بول کر وہ خود اس کو چوڑیاں پہناننے لگا
وہ بڑے دھیان سے ہادیہ کو چوڑیاں پہنا رہا تھا
اور ہادیہ نے نیچی نظروں سے بہت پیار سےاس کودیکھا تو شرمیلی سے مسکراہٹ اس کے لبوں پر پھیل گی
دونوں ہاتھوں میں چوڑیاں پہناکر وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اس اسٹال کے لڑکے کو پیسےدینے کے بعدا اس کے منہ کو ہلکاسا تھپتپایا اور ہادیہ کاہاتھ پکڑ کر چل پڑا
جبکہ وہ لڑکاعلی بہت دور تک جاتا دیکھ کر بولا ابھ اس کا شادی نہیں ہو جب ہوگیا اس لڑکی کو ٹرنک میں بند کردے گا مجنوں کہیی کا
%&%%%&%&%%&%&%&%&%
پھر کیا ہوا تھا میریم نے ہادیہ کامنہ اپنی طرف موڑا اور تم نے یہ باتکسی کو کیوں نہیں بتاٸی
کیا بتاتی آپی مجھے لگا وہ مجھے ایسے ہی تنگ کررہا ہے
آپ جانتی تو ہو اس کی عادت آج تک اس نے مجھے کوٸی دوست نہیں بناننے دی مجھے اپنے داٸرے میں رکھا میری ہر بات پر یقین کیا ہر وقت میرا ساتھ دیا
کبھی جو اس نے یہ ظاھر ہونے دیا ہو کہ اس کی زندگی میں کوٸی اور بھی ہے تو میں یہ شادی کبھی نہ کرتی
کیسےوہ ہر ایک سے میرے لڑتا تھا مجھے کوٸی دیکھے یا مجھے سے کوٸی بات کرے وہ کیسے ایکٹ کرتاتھا
سب تو آپ کے سامنے ہے
اور جب ہم لوگ ناران گے تھے اس کے ہر عمل سے مجھےیہی لگا وہ مجھے یہی لگا کہ مجھے پسند کرتا ہے وہ بھراٸی آواز میں بولی
باخدا
اگر میں جانتی ہوتی وہ کسی اور کو پسند کرتا ہے میں یہ شادی کبھی بھی نہ کرتی
مجے اس کی خوشی اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے آپی
وہ یہ کیوں نہٕیں سمجھتا وہ بول کر رونے لگی
چپ کرو ہادی ایسے مت رو خود کو ہلکان مت کرو اگر تم مجھے پہلے بتا دیتی تو میں اس کے ایسے کان کھچتی وہ یادکرتا
اور اب ھی کوٸیدیع نہیں ہوٸی وہ شوہرہے تمھارا اور شوہر لباس ہوتا اس سے کیسی شرم
تم اچھے سے تیار رہا کرو اس کے ساتھ وقت گزارو جہاں وہ جاتا کوشش کرو اس کےساتھ جاو
اس کے آنے جانے پرغور کر کب آتا ہے کہاں جاتا سب پوچھا کرو
ایسے کمرے میں بند نہ ہوا کرو باہر سب کے ساتھ گھولو ملو یہ وہی شاہ ہاوس ہے تمھارا اپنا گھر تمھارے اپنے لوگ اور علی کی تو تم فکر چھوڑ دو اس کے تو ایسے کان کینچھو گی وہ یاد کرےگا
وہ اس کو گلے لگا کر ہنستے ہوۓبولی توہادیہ نے اپنے آنسو صاف کیے
اسی وقت علی اپنی کلاٸی پر سے گھڑی کھولتا ہوا اندر آیا اس نے میریم کی آخری بات سنی تھی
اور اب ہادیہ کو آنسو صاف کرتا دیکھ کر پل کےروکا اور پھرمنہ پرہاتھمار کر مریم کے سامنے بیٹھ گیا
ہاں جی اب بتاٸیں آپ کس کے کان کینچھو گی اور کیوں
اور یہ آپ کی ملکہ کیوں رم جم کررہی ہے وہ اپنی گہبھیر آواز مٕں بولا اورساتھ ہی کف کھول کر شرٹ کے بازو کہینوں تک موڑنےلگا
مگر ابھی تک اس نے ہادیہ کو اپنی نگاہوں میں رکھا ہوا تھا
کان تو بچوتمھارے ہی کیھنچ گی پر ابھی تم کپڑے چینج کر لو پھر بات کرتی ہوں تم سے وہ اس کے بال خراب کرکے کھڑی ہوٸی
آپ کہاں جارہی ہو بیٹھو بات کرتٕے ہیں علی نے اس کو جاتے دیکھا اور بولا
ابھی نہیں میرے بھاٸی ابھی چینج کرلو اور باہرآجاو ہم بات کرتٕے ہیں بعد میں اور ہادیہ کوخیال رکھا کرو
وہ کھڑا ہوا ایک ہاتھ کمر پرموڑ کر اورایک ہاتھ پھیلا کر جھک کر بولا
جو حکم آقا
چلو بدمعاش ڈرامے مت کیا کرو میرے ساتھ مریم بول کر کمرے سےچلی گی
مریم کے جانے کے بعدہادیہ جلدی اٹھ کر ڈریسنگ روم کی طرف گی
تو علی نے فوراً روم کا دروازہ لاک کیا اور ٹھا ہ سےڈریسنگ روم کادروازہ کھولا اور ہادیہ کا ہاتھ پکڑا اور اس کو دیوار سےلگا کر اسکے دونوں طرف دیوار پر ہاتھ رکھ کر اس کو جلا دینے والی نظروں سے دیکھنے لگ غصے سے اس کی آنکھوں میں جیسے لہو اتر آیاہو
اب بولو ہادیہ میڈیم کون سے ظلم ہوۓہیں تم پر جس کا رونا تم میری بہن کے آگےرو رہی تھی اور وہ کیوں بول رہی تھی کی ان کی پرنسس کا خیال رکھا جاۓ
وہ بولا تو اس کی گرم سانس جیسے ہادیہ کو چہرہ جلا رہی ہو تو ہادیہ نے اپنا منہ دوسری طرف موڑ لیا
جس سےعلی کے غصے میں مزید اضافہ ہوا
اس نے ہادیہ کا منہ زور سے پکڑا اور اپنی طرف کٕیا
کیا بکواس کی تھی مٕیں نےاس دن ہاں بولو کہ جب مٕیں بات کرو تو میری طرف دیکھا کرو ایک بار بولا ہوا سمجھ نہیں آتا تمھیں
یہ خالی ہےکیاتمھارا وہ دوسرے ہاتھ اس کے سر پر رکھ کر بولا
ہادیہ کی آنکھوں میں پھر سےآنسو جمع ہونےلگے
اور ایک اورباتیہ جو تم بات بات پر رونے لگتی ہو زہر لگتا ہے مجھے کوٸی فرق نہیں پڑتا مجھےتمھارٕے رونے سے سمجھی میری بات آٸیندہ نہ دیکھو روتا ہوا تمھیں ورنہ جو ہوگا اس کی ذمہ دار تم ہوگی
علی چھوڑجھے درد ہورہا ہے وہ ممناٸی
ابھی سے درد ہورہا ہے بےبی کو ابھی تو دیکھو کیا ہوتا ہے تمھارے ساتھ وہ غرایا اوراسکا منہ چھوڑکراس کو دونوں بازوں سے زور سے پکڑلیا کہ اس کی انگلیاں ہادیہ کی بازو میں پیوست ہورہی تھی
علی علی پلیزچھوڑ مجھے تم اب ہرٹ کرے ہے ہو مجھے وہ روہانسی ہوکر بولی
ہرٹ کررہا ہو اور میں تمھیں کیابات ہے تمھاری ہرٹ تو تم نے مجھے کیا کبھی سوچا ہے تم نے کس قدر ہرٹ کیاہے تم نےمجھے دل چاہتا ہے
علی نے ہادیہ کو ایکدم سے چھوڑا اور اپنے دونوں ہاتھ سر پر باندھ لیےاور وہی نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا
جاو چلی جاو یہاں سے ہادیہ ا س سے پہلے میں اپنا کنٹرول کھو دو چلی جاو میری نظروں کے سامنے سے جاو وہ دھاڑا
علی تم ٹھیک ہو میری بات سنو وہ ڈر کر اس کےکندھے کو ہاتھ لگانے لگی
تو اس نے ایک دم سے سر اٹھایا اور بولا تمھیں ایک بارکی سمجھ نہٕیں آتی جاویہاں سے اب اپنی شکل مت دیکھنا جاتی ہوکہ نہیں وہ چلایا
اس کی لال انگارے جیسے آنکھیں دیکھ ہادیہ ڈر کے مار بھاگ کر روم میں آگی اپنے خشک ہوتے لبوں پر زبان پھیر کر علی کے رویے کے بارے میں سوچتے ہوۓ صوفےپر دونوں پاوں موڑ کر بیٹھی وہ ماضی میں چلی گی